دو سال قبل جب معاصر عہد کے ممتاز نقاد ناصر عباس نیر کا پہلا افسانوی مجموعہ خاک کی مہک شایع ہوا تو اردو دنیا کے لیے یہ ایک خبر تھی، بڑی خبر۔ اسے انھی توقعات کے ساتھ پڑھا گیا جو ان کی راہ ساز تنقیدی کتب نے پیدا کر رکھی تھیں۔ اس افسانوی مجموعے کو بھی ایک مختلف اور یکسر نئے ذائقے کا حامل سمجھا گیا جس میں کچھ نئے تجربات بھی تھے، اسلوب، تیکنیک اور بیانیے کے۔ حکایات جدید و مابعد جدید کے عنوان سے ایک بالکل نیا قسم کا افسانوی بیانیہ متعارف کروایا گیا۔ اس کے ایک برس بعد فرشتہ نہیں آیا شایع ہوئی۔ اس کا استقبال پہلے مجموعے سے بھی بڑھ کر کیا گیا۔
اب 2018 میں دوسرے مجموعے کے ٹھیک ایک سال بعد راکھ سے لکھی گئی کتاب کے عنوان سے تیسرا مجموعہ سامنے آیا ہے جو پہلے دونوں مجموعوں سے مختلف بھی ہے اور ایک نئی دنیا سے قاری کو متعارف کرواتا ہے۔ مصنف کے تخلیقی وفود کی شدت قاری کو حیرت میں ڈالتی ہے اور موضوعات کا تنوع، ان کی پیشکش کا منفرد اسلوب ،کرداروں کی گہری نفسی، وجودی حالتوں کا نہایت پر اثر انکشاف کہیں قاری پر صدمے کی کیفیت طاری کرتا ہے اور کہیں صدمہ انگیز مسرت کی کیفیت۔ افسانہ نگار سماج کے لاشعور میں پناہ گزین عفریتوں کو کہیں قصے کی پرانی روایت میں منکشف کرتا ہے اور کہیں نفسی طلسمی حقیقت نگاری کے اس اسلوب میں سامنے لاتا ہے جو اردو افسانے میں اس سے پہلے نہیں برتا گیا۔ یہ اس آدمی کی راکھ سے لکھی گئی کتاب ہے جس نے اپنے اور دوسروں کے پیدا کردہ عفریتوں کا کھلی آنکھوں سے سامنا کرنے کی جرات کی۔
Title: Raakh Se Likhi Gai Kitaab
Author: Dr. Nasir Abbas Nayyer
Subject: Afsanay; Short Stories
ISBN: 9693531655
Year: 2018
Language: Urdu
Number of Pages: 160