Pakistan Kahani - Abdaal Bela

Save 25%

Price:
Regular priceRs. 800.00 Sale priceRs. 600.00

Description

You may also like

Recently viewed

Customer Reviews

Based on 2 reviews
100%
(2)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
و
وسعت اللہ
مفتی جی کا قلم

یہ کہانی ہے ان لاکھوں کٹی ہوئی لاشوں کی، جو کہ تقسیم کے وقت واہگہ راستے پاکستان آنے کیلئے کسی ٹرین کے ڈبے میں سوار تو ایک زندہ انسان کی صورت میں ہوئی تھیں لیکن پاکستان صرف جسم پہنچے۔ ۔۔
یہ کہانی ہے ایسی کئی جانوں کی، جن کے ادھڑے ہوئے جسم تو کہیں راستے میں ہی رہ گئے اور پاکستان پہنچے تو صرف کٹے ہوئے ہاتھ یا بازو، وہ بھی کسی ٹرین کے پائیدان سے لٹکے ہوئے، اس امید کے ساتھ کہ ان ہاتھوں کو پاکستان کی مٹھی بھر مٹی نصیب ہو جائے۔۔۔۔
یہ کہانی ہے ایسی لاکھوں کٹی ہوئی گردنوں کی، جن کے حلق میں "ھُو" کی صدا کہیں دبی ہوئی ہے۔۔۔۔
یہ کہانی ہے اس ٹرین کے ان بےچارے مسافروں کی، جو کپورتھلہ سے جالندھر تک آتے ہوئے مکمل طور پر کاٹ دئیے گئے تھے، صرف بچے تھے تو دو (2)معصوم بچے۔۔۔
یہ کہانی اس کشتی کے مسافروں کی ہے جو پاکستان آتے وقت سے لیکر اب تک بھنور میں پھنسی ہوئی ہے، اور اپنے وارثوں کے انتظار میں ہے جو آ کر اسے منجدھار سے نکالیں گے۔۔۔
یہ کہانی ہماری قوم کی ان ماؤں بہنوں کی سسکیوں اور چیخوں کی ہے، جن کا امرتسر کے سرائے گرو رام داس میں برہنہ بدن جلوس نکالا گیا۔ جن کی سسکیاں کئی صدیوں تک مدہم نہ ہو سکیں گی۔
یہ کہانی سے اونچی مسجد میں زندہ جلائے جانے والے ان زندہ انسانوں کی، جس مسجد کا مولوی یوسف کانگریسی اور اہنسا کا حمایتی تھا۔ ۔۔
یہ کہانی ہے اللہ یار کی اس حرمت بی بی کی، جس کی حرمت کو کئی بار بیرونی حملہ آوروں نے تاراج کیا، جس کی وجہ سے ہم جیسے کم ہمتے پیدا ہوئے۔ وہ حرمت بی بی آج بھی اپنے اصل وارثوں کا راہ تک رہی ہے، جو آ کر اس کی بے حرمتی کا بدلا لیں گے۔ ۔۔!
میں یہ کہانی ہاتھ میں لیے بیٹھا پڑھ رہا ہوں اور ساتھ ساتھ احساسِ ندامت و شرمندگی، عقیدت و محبت آنکھوں سے آبِ رواں کی مانند اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ میں خود اس ساری کہانی کا چشم دید گواہ ہوں۔ سچ یہ ہے کہ اس کہانی کو نہ صرف لکھنے کیلئے بلکہ پڑھنے کیلئے بھی قیمے والی مشین سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہ کہانی ہر اس گھر میں ہونی چاہیے، جو اس پاکستان کا حصہ ہے۔ یہ کہانی ہر اس شخص کے دل و دماغ میں ہونی چاہیے جو اس مملکت خداداد میں آزادی کا سانس لے رہا ہے۔
آخر میں ڈاکٹر ابدال بیلا صاحب کے بارے میں چند کلمات: ڈاکٹر صاحب سے میرا پہلا تعارف اس وقت ہوا، جب انہوں نے میرے بابا جی محمد یحییٰ خان صاحب کی کتاب "پیا رنگ کالا" پر "بوتل کا جن" تبصرہ لکھا تھا۔ بس یہی میرا پہلا تعارف تھا میرے بابا جی سے اور ڈاکٹر ابدال بیلا سے۔ بس یوں سمجھئے کہ ان دونوں حضرات سے مجھے ایک دوسرے سے متعارف کروایا۔ بابا جی سے تو اس کے بعد ملاقات ہو گئی لیکن ڈاکٹر صاحب سے ملاقات ان کے لکھے ہوئے الفاظ کے ذریعے ہی رہی، کبھی "سیرتِ پاک آقاﷺ" کے ذریعے، کبھی "دہلی کی ارجمند بانو" کے ذریعے اور کبھی "ٹرین ٹو پاکستان" کے ذریعے۔ مفتی جی کے قلم کا حق جسطرح ڈاکٹر صاحب نے ادا کیا ہے، قابلِ ستائش ہے۔ مضمون کی طوالت کے پیش نظر بس اسی پر اکتفا کرتا ہوں: اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔ اللہ پاک ڈاکٹر صاحب کو صحت و سلامتی والی زندگی عطا فرمائے اور اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ والسلام۔۔۔
وسعت اللہ رفیق

K
Khurram Shahzad

Pakistan kahani is worth reading. No one can stop tears while reading. Thanks to dr abdaal baila.