اردو زبان کی مٹھاس اگر کسی نے چکھ لی تو یقین جانیں اسے کوئی اور لہجہ بہ مشکل ہی پسند آے گا. اردو کے شائقین اس بات سے بخوبی وافق ہوں گے اور یقینن میری بات سے بھرپور اتفاق بھی کریں گے اردو زبان کا ذائقہ اور چاشنی برقرار رکھنے کو اردو ادب کی کتابوں سے زیادہ بہتر اور موزوں کوئی اور چیز نہیں. ایسے لوگوں کو ہر وقت کسی بہترین کتاب کی تلاش ہوتی ہے. اس بات میں کوئی دوسری راے نہیں کے اردو کا دامن بہترین شعراء اور باکمال ادیبوں کی بے مثال اور لازوال تخلیق سے بھرا پڑا ہے. ہر دور کے تخلیق کارنے اپنی بینظیر صلاحیتوں کو بروے کر لاتے ہوے نظم، غزل، مرثیے، ناول، ڈراموں، کہانیوں، افسانوں، سفرناموں وغیرہ کہ ایسے ایسے نگینے اور جواہرات اس زبان کی جھولی میں ڈالے ہیں کے مثال نہیں ملتی. اردو کے قدردانوں میں "خدیجہ مستور" کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں. انہوں نے جس سادگی اور بیساختگی سے عام لوگوں کو جانا، پرکھا اور پھر لفظوں میں ڈھالا اس کا جواب نہیں. ان کے افسانے گھر کے صحن سے اٹھنے والے شور سے لے کر میدان میں گونجنے والے نعروں تک اپنا اصل نہیں کھوتے. قاری کو کبھی ان کے ناول یا افسانے میں گمان نہیں ہوتا کہ وہ کسی اور دنیا کی باتیں پڑھ رہا ہے، ان کے تخلیق شدہ کردار قاری کو اپنے ارد گرد منڈلاتے محسوس ہوتے ہیں. خدیجہ دبی ہوئی سسکیوں اور دل کی کلکاریوں کو لکھنے میں ماہر ہیں. وہ جانتی ہیں کے بھوکے وجودوں کی کمزوریوں اور آوازوں کو کیسے لفظوں میں ڈھالنا ہے. محبت کرتے وجودوں اور زندگی کی چکی میں پستے وجودوں کو کاغذ پہ اتارنے کا فن خدیجہ کے پاس وافر مقدار میں موجود ہے. اگر آپ پچھلی صدی کے کسی گھر کے گول کمرے میں ہونے والی باتیں پڑھنا چاہتے ہیں یا کسی کچی کوٹھری کی زندگی سے بیزار سسکیاں سننا چاہتے ہیں، یا پھر پچھلی صدی کی سیاست اور جنگوں کے اثرات کو کسی گھر کی ڈیورهی پہ دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ مجموعہ آپ کے لئے ہے.