عطا ءالحق قاسمی
یہ کہانی محض ایک کہانی ہی نہیں بلکہ یہ اپنے اندر بھر پور مقصدیت بھی لئے ہوئے ہے۔ میں اس کے لیے ذاتی طور پر مصنف کا ممنون ہوں کیونکہ ان دنوں ہمارا افسانہ مجموعی طور پر محض ” افسانہ” بن کر رہ گیا ہے۔ علی ارشد رانا نےاس میں سے محبت اور دردمندی کی ”نہر سویز” نکال کر دکھا دی ہے۔
امجد اسلام امجد
مير ے خيال ميں اس ادق اور نازک مسئلے پر ايسی بھرپور تحريرکے ليے علی ارشد رانا مبارکباد کے مستحق ہيں اوريقيناً يہ ايک اچھی اور لائق مطالعہ کتاب ثا بت ہو گی۔
اصغر ندیم سید
یہ ناول والدین اور بچوں کے لئے بے حد ضروری دستاویز ہے۔ چاہے کوئی خاندان اس تجربے سے گزرا ہو یا نہ گزرا ہوپھر بھی اس کے مطالعے سے جو بنیادی انسانی اور اخلاقی قدریں ہیں ان کی تفہیم میں مدد ملتی ہے۔
مجیب الرحمان شامی
میں نے ایک ہی نشست میں اسے پڑھ ڈالا کہ اس میں ایک رومانی ناول کی چاشنی اور ایک جاسوسی کہانی کا تجسس اور سنسنی موجود ہے ۔علی ارشد نے ہمیں دکھا دیا ہے کہ محبت اور حکمت سے ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
خليل الرحمان قمر
برسوں بعد آج علی ارشد رانا کو پڑھا تو ایک بار پھر لگا جیسے سول سروس کے لکھاریوں کو سچ کی کڑواہٹ سے گھٹی دی جاتی ہے۔ یہ ناول ایک پاپڑ بیلتے ہوئے باپ کی سرگزشت ہی نہیں ایک ایسی ولولہ انگیز تحریک بھی ہے جو ایسے بچوں کے والدین کو اس جہد مسلسل میں تھکنے اورٹوٹنے نہیں دے گی۔
جاويد چودھری
اگر ميرا بس چلے تو يقين کريں ميں اس کتاب کو اساتذہ کے سليبس ميں شامل کرادوں اور يہ قانون بھی پاس کرادوں کہ پاکستان ميں اس وقت تک کسی استاد کو پڑھانےکی اجازت نہيں ملے گی جب تک وہ يہ ناول نہيں پڑھ لے گا۔
علی اکبر ناطق
اِس ناول کو پڑھنے کے بعد بذاتِ خود مجھ پر ایک رقت طاری ہو گئی اور دل نے بآواز بلند پکارا کہ یہ تو میری بھی کہانی ہے۔ میرے خیال میں علی ارشد رانا نے یہ ناول لکھ کر ہمارے معاشرے پر ایک احسان کیا ہے اور ہمیں یہ احسان اِس ناول کو پڑھ کر اپنے معاشرے کی از سرِ نو تربیت کر کے اتارنا ہے ۔
Title: Jalta Raha Chiragh Yaqeen o Gumaan Ka جلتا رہا چراغ یقین و گمان کا ۔
Author: Ali Arshad Rana
Subject: Novel
ISBN: 9693533658
Year: 2021
Language: Urdu
Number of Pages: 208 + XIX