ماضی کے جھروکوں سے جھانکتی ایک خوبصورت تحریرہے. سب سے اچھی بات اسکا آپ بیتی ہونا ہے جو اس تحریر کو قابل اعتماد بناتا ہے. اگرچہ شروع کے کچھ صفحات ایک عام قاری کے لیے قدرے مشکل ہیں. اگر انہیں قدرے آسان زبان میں بیان کیا جاتا تو بات زیادہ پر اثر معلوم ہوتی. کہیں کہیں ظہیر دہلوی بہادر شاہ ظفر کی تعریف میں مبالغہ کرتے معلوم ہوتے ہیں مگر محصورین کی حالت اور بعد میں دہلی کا اجڑ جانا انکے لفظوں سے اس طرح جھلکتا ہے کی قاری کو دکھی کر دیتا ہے. 1857 کے تناظر میں لکھی جانے والی کتب میں سے یہ ایک کتاب ہے.
قرۃالعین