برسوں پہلے نامور ادیبہ اور شہرہ آفاق ناول
"Rebecca"
کی مصنفہ
Daphne du Maurier
نے کہا تھا ، " کوئی ایسی ایجاد ہونی چاہیے جس کی مدد سے یادوں کو بھی کسی پر فیوم کی طرح شیشیوں میں بھرا جا سکے تا کہ وہ کبھی مٹ نہ سکیں اور کبھی بھی باسی اور بدمزا نہ ہوں اور جب من چاہے شیشی کا کا رک ہٹا کر ہم پھر سے ان یادوں میں جی سکیں ۔
" یہ کتاب " اوراق زندگی
" Daphne du Maurier
کے خواب کی تعبیر ہے۔ اس کتاب میں مولا بخش چانڈیو نے یادوں کے ایک ایسے عطار کے طور پر اپنی پہچان کرائی ہے جو یادوں کو خوبصورت لفظوں کے کرسٹل سے ڈھلی شیشیوں میں بھرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
شاعر، ادیب اور سیاستدان، سینیٹر مولا بخش چانڈیو سندھی اور اُردو دونوں زبانوں میں لکھتے ہیں۔ انہوں نے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ وہ دو بار ایڈ وائز رسندھ حکومت اور وفاقی وزیر قانون کی ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں ۔ چانڈیو صاحب کا تعلق متوسط طبقے سے ہے لیکن اُن کی یادوں کا اثاثہ اتنا زیادہ ہے کہ اس حوالے سے وہ امیر ترین شخص ہیں۔ اُن کا ایک بھر پور ماضی ہے۔ چانڈیو صاحب نے اتنی بھر پور زندگی گزاری ہے کہ اُن کے پاس یادوں کا ایک خزانہ جمع ہو گیا ہے۔ ان کی شاعری اور تحریریں پڑھ کر یوں لگتا ہے جیسے چانڈیو صاحب بنیادی طور پر ایک ادیب ہیں اور سیاست اُن کا رومانس ہے۔ اگر اُن کی سیاسی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے تو لگتا ہے کہ وہ بنیادی طور پر ایک سیاستدان ہیں اور ادب اُن کا رومانس ہے۔
جب ایک مضطرب ادیب ایک سیاسی عبادت گزار اور ایک عشق پرور کا ایک ہی شخصیت میں اکٹھے ہو جانا ، زندگی کے راستے کو خاردار اور کٹھن بنا دیتا ہے تو زندگی کو ہر کونے ، ہر رخ اور ہر زاویے سے دیکھنا اور برتنا پڑتا ہے۔ یہ کتاب پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ عوام سے محبت کرنے والے اور جمہوری قدروں کی پاسبانی کرنے والے ایک سیاستدان ادیب پر کیا گزرتی ہے۔ کس طرح اُس کی جدوجہد کی ٹرین کئی پُرآسائش سٹیشنوں پر رکے بغیر گزر جاتی ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ مولا بخش چانڈیو نے اپنی یادیں قلمبند کر کے کتابی صورت میں پیش کر دی ہیں اور زندگی کی تلخ یادوں کو بھی پھولوں کی طرح چن کر بخوشی قبول کر لیا ہے ۔ چانڈیو صاحب کے پاس اپنی یادوں کو محفوظ کرنے کے لیے کوئی ڈائری نہیں ہے لیکن اُن کا دل ہی ڈائری ہے ، جس میں تلخ اور شیریں دونوں طرح کی یادیں ایک ساتھ زندگی بسر کرتی ہیں۔ مولا بخش چانڈیو ایک محبتی انسان ہیں اور عوامی امنگوں کے ساتھ جڑے ہوئے سیاستدان ہیں۔ بحیثیت ادیب وہ یادوں کے کا شکار ہیں اور ادبی باغ کے پاسبان ہیں ۔ مولا بخش چانڈیو نے اپنی زندگی کی قباصوفیا کی نظریاتی فکر کے دھاگوں سے بُنی ہے۔
یه کتاب معاشی برابری ، انصاف، جمہوریت اور حقیقی انسان کی تلاش کے کھٹن سفر کی ناقابل فراموش یادوں پر مشتمل ہے۔ دراصل یہ روشنی کی تلاش کی کہانی ہے۔
Title: Auraq-e-Zindagi - اوراقِ زندگی
Author: Maula Bakhsh Chandio - مولا بخش چانڈیو
Subject: Memoirs, Autobiography
ISBN: 9693534697
Year: 2023
Language: Urdu
Number of Pages: 254