ایک معیاری تحریر کا حامل یہ ناول امراؤ جان کی ایک بازگشت معلوم ہوتا ہے.ناول نگار نے لکھنؤ کی تہذیب اور معاشرت کی یاد ایک بار پھر سے تازہ کر دی. اسلوب کی خاصیت یہ ہے کہ منظر آنکھوں کے سامنے چلنا شروع ہو جاتے ہیں اور مکالمے یوں لگتا ہے جیسے کانوں سے آپ خود سن رہے ہوں. مجھے بذاتِ خود اس ناول کو پڑھتے ہوئے یہی سب محسوس ہوا. اور جو محسوس کیا لکھ دیا.