After a while, found a very impressive autobiography, to understand how bureaucracy works amongst political turmoil, the separation of Bangladesh and many other events of historical importance, beautifully written by the author
N
Najeeb Jamal
دامِ خیال
دامِ خیال نہایت عمدہ جدید سوانح عمری ہے جسے پاکستان کے نام ور دانشور، انتظامی امور کے ماہر اور ممتاز ناولنگار ،افسانہ نگار طارق محمود نے لکھا ہے اس سوانح عمری کا بہت انتظار کیا تاہم اس کی چیدہ چیدہ اقساط مختلف رسائل ادب لطیف ، پیلھوں وغیرہ میں پڑھتا رہا۔تفصیلاً الگ سے لکھوں گا سرِدست اتنا کہنا ضروری ہے کہ طارق محمود اور پاکستان کی عمر برابر ہے انہوں نے ڈھاکہ یونیورسٹی سے ان دنوں گریجویشن کی جب مشرقی پاکستان میں علیحدگی کی تحریک زوروں پر تھی پھر پاکستان ٹیلی ویژن سے ملازمت شروع کر کے سول سروس جوائن کی اور بحیثیت سول سرونٹ نہ صرف انتظامی امور سلیقے سے نبھائے بلکہ بہت قریب سے پاکستان کے سیاسی نشیب و فراز کو دیکھا اور ان کا تجزیہ کیا ہے ۔واقعات کا ایک سلسلہ اپنے مد و جزر کے ساتھ آگے بڑھتا ہے اور قاری کو ایک ایک قدم پر روک کر گئے دنوں کا سراغ دیتا ہے۔یہ سوانح پاکستان کی انتظامیہ کے دائرہ کار ،سیاست دانوں اور حکمرانوں کی غلطیوں اور لمحوں کی خظاوں کے نتیجے میں طویل سزاؤں کی بپتا ہے جو نہایت موثر پیرائے میں لکھی گئی ہے۔