Skip to product information
1 of 4

Band Darwaza - Dr. Muhammad Humayun

Band Darwaza - Dr. Muhammad Humayun

Regular price Rs. 1,800.00
Regular price Rs. 1,800.00 Sale price Rs. 1,800.00
Sale Sold out
Shipping calculated at checkout.

Title: Band Darwaza
Author: Dr. Muhammad Humayun
Subject: Fiction, Short Stories
ISBN: 9693536223
Language: Urdu
Number of Pages: 256
Year of Publication: 2025

View full details

Customer Reviews

Based on 10 reviews
100%
(10)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
D
Dr Sajid Hasan Butt
بند دروازہ۔

برادرم ڈاکٹر محمد ہمایوں کا نیا افسانوی مجموعہ۔
اس کتاب میں بارہ افسانے ہیں۔ میں ان چند خوش قسمت لوگوں میں ہوں، جنہیں یہ کتاب تحفتہ" بھیجی گئی۔ مصنف کی اس محبت کا میں ہمیشہ ہی سے قدردان رہا ہوں اور اس میں الحمدللہ وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہی ہوا ہے۔
کتاب کی طباعت انہتائی اعلی معیار کی ہے۔ ہمایوں کی غیر معمولی تحاریر یقینا" اسی قابل ہیں کہ انہیں اس سے بھی زیادہ دیدہ زیب انداز میں پیش کیا جائے۔ سنگِ میل پبلشرز شکریے اور مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے یہ کام انتہائی خوش اسلوبی سے انجام دیا۔ میرے خیال میں انہیں اپنی اس پیشکش پر، بجا طور پر فخر کرنا چاہئیے۔
میں نے کتاب کا آغاز سرورق والے افسانے ہی سے کیا۔
افسانے کا انداز بیان ہمایوں کی مخصوص شستہ زبان لئیے ہوئے ہے۔ موتیوں کی طرح پروئے ہوئے فقرے اور دل خوش کن تراکیب۔ پڑھتے ہوئے قاری کے ذہن میں قرونِ وسطیٰ کے بغداد شہر کی گلیاں اور بازار سج جاتے ہیں اور انسان اپنے آپ کو انہی لیل و نہار میں گھومتا پھرتا محسوس کرتا ہے۔
افسانے کی بنیاد زندگی کی ظاہریت اور موت کی اٹل حقانیت کے گرد گھومتی ہے۔ اور انسان یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ کیا ہم واقعی کسی simulation میں تو نہیں رہ رہے؟ اس عالم رنگ و بو میں سچ کیا ہے اور فریب کیا؟ حقیقت کیا ہے اور دھوکہ کیا؟ اس مادی دنیا کی، جس میں ہمارے وقت کو ایک لمبے سفر کے بیچ ایک درخت کے نیچے مختصر سے قیام / ترویحے کی تمثیل سے بیان کیا گیا ہے، اس سے نکلنے کا جو بند دروازہ ہے، اس کے پیچھے کیا ہے؟
اس دروازے سے نکلنا تو یقینا" ایک اٹل سچ ہے۔ اور غالبا" یہی ایک وہ چیز ہے جس کے بارے میں کسی بھی ذی روح کو کوئی بھی غیر یقینی نہیں ہے۔
اس ادق فلسفیانہ گتھی کو ہمایوں نے انتہائی چابک دستی سے بیس صفحات میں سمیٹا ہے۔ اور اس دلچسپ پیرائے میں، کہ اگر میرے بس میں ہو، تو اس کو ایم اے اردو کے نصاب میں شامل کر دوں۔
مجھے یقین ہے کہ باقی کے گیارہ افسانے بھی اسی معیار کے ہوں گے۔ ہمایوں نے اردو زبان پر جو احسان کیا ہے وہ یہ کہ انہوں نے ادبی معیار کو بلند رکھا، اور موضوع سخن وہ سوال ہیں جن کے بارے میں ہر ذی شعور انسان لامحالہ سوچتا ہے۔ اگر آپ بھی ان لوگوں میں آتے ہیں اور زبان کے چٹخارے سے بھی محظوظ ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو ڈاکٹر صاحب کی کہانیاں ضرور پڑھنی چاہئیں۔
کتاب پڑھ کر یہ بھی یقین ہو جاتا ہے کہ الحمدللہ، آنے والی نسل اردو زبان کی ترویج و ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔

م
مشتاق علی شاہ
شدید سیاسی

سرکار بنام خر پڑھنے کے بعد مذید پڑھنا بیکار ہے ۔ مجھے ہمیشہ سے یہ اندیشہ تھا کہ مجھے شائد گدھا بنایا جا چکا ہے لیکن نا کسی سے ذکر کر سکتا تھا اور نا ہی شرما شرمی کسی نے یہ باور کرایا ۔ یوں کھلے عام اس بات کا چرچا کرنے پر ڈاکٹر ہمایوں خٹک کے خلاف مقدمہ درج کرنے جا رہا ہوں اپنی اس دلآزاری کا اور معاشرے میں جو سبکی کا اندیشہ پیدا ہو چکا ہے اس کا الگ حرجانہ ہو گا

S
Shariq Ali
قابل قدر مصنف قابل قدر اضافہ

"بند دروازہ" تصنیف
ڈاکٹر محمد ہمایوں

تبصرہ:
شارق علی
ویلیو ورسٹی

ڈاکٹر محمد ہمایوں ایک مصروف پیشہ ور طبیب ہونے کے ساتھ ساتھ ایک کہنہ مشق ادیب بھی ہیں۔ ان کی تازہ تصنیف بند دروازہ کا مطالعہ میرے لیے ایک خوشگوار اور فکری طور پر بامعنی تجربہ ثابت ہوا۔ یہ ان کی دوسری کتاب ہے، جو سنگ میل پبلی کیشن جیسے معتبر ادارے سے شائع ہوئی ہے، اور اردو ادب کے تجربہ کار ناقدین کے خیالات بھی اس کی فلیپ پر درج ہیں، جو اس کتاب کی اہمیت اور قدر و منزلت میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔

ڈاکٹر ہمایوں کی اردو زبان پر گرفت حیران کن ہے۔ ان کی تحریر میں نہ صرف فنی پختگی موجود ہے بلکہ ان کے اسلوب میں فارسی، عربی اور کلاسیکی اردو ادب کی گہری چھاپ بھی نظر آتی ہے۔ ان کی کہانیوں کا طرزِ بیان داستانی ادب سے متاثر دکھائی دیتا ہے، جو نہ صرف اردو کی روایتی خوبصورتی کو اجاگر کرتا ہے بلکہ اس کے محاوروں، روزمرہ اور متروک بول چال کو بھی نئی زندگی عطا کرتا ہے۔ یہی پہلو اس کتاب کی سب سے بڑی خوبی ہے کہ یہ جدید دور میں بھی کلاسیکی اسلوب کی جھلک دکھاتی ہے، بغیر کسی غیر ضروری جدت یا تصنع کے۔

اس کتاب کی کہانیاں محض بیانیہ نہیں، بلکہ ان میں گہری فکری اور فلسفیانہ جہتیں بھی موجود ہیں۔ ڈاکٹر ہمایوں کے اندرونی رجحانات میں صوفی ازم، فلسفہ اور انسانی نفسیات کی جھلک نمایاں ہے۔ یہ عناصر ان کی تحریروں میں گہرائی پیدا کرتے ہیں اور قاری کو نہ صرف محظوظ کرتے ہیں بلکہ غور و فکر پر بھی مجبور کرتے ہیں۔

بند دروازہ ان قارئین کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے جو اردو زبان کو اس کی صحت کے ساتھ پڑھنا چاہتے ہیں اور داستان طرازی کے قدیم فن کی جھلک جدید دور میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر ہمایوں نے اپنی کہانیوں میں اردو زبان و ادب کی کلاسیکی روایت کو محفوظ کرنے کا جو کارنامہ انجام دیا ہے، وہ لائق تحسین ہے۔ یہ کتاب اردو ادب کے سنجیدہ قارئین کے لیے نہایت دلچسپ اور قابلِ مطالعہ ہے، اور اردو کے خوبصورت محاوروں اور زبان و بیان کی درستی کے ساتھ ساتھ، کہانی کہنے کے قدیم اور منفرد انداز کو بھی زندہ رکھنے کی ایک بہترین کوشش ہے۔

یہ کتاب نہ صرف ایک عمدہ ادبی تخلیق ہے بلکہ اردو زبان کے تحفظ اور فروغ میں ایک اہم سنگِ میل بھی ہے۔ ڈاکٹر ہمایوں کو اس قیمتی ادبی کارنامے پر جتنا بھی سراہا جائے، کم ہے۔