Skip to content

Cart

Your cart is empty

Rail Ki Seeti

Sale priceRs. 1,600.00

Rail Ki Seeti -  Books -  Sang-e-meel Publications.
Rail Ki Seeti Sale priceRs. 1,600.00

Customer Reviews

Based on 31 reviews
87%
(27)
13%
(4)
0%
(0)
0%
(0)
0%
(0)
R
Rahila Akhter
Superrrrr

Book was nicely packed and delivered on time.

A
Ayesha Nadeem

تاریخ کی کچھ کہانیوں کو پڑھتے ہوئے آپ خود کو وقت کی قید سے آزاد محسوس کرتے ہیں۔ محمد حسن معراج کی یہ کتاب "ریل کی سیٹی" میرے لیے ایک ایسی ہی کتاب تھی۔ ٦٩ ابواب پہ مشتمل اس سفرنامے میں مصنف راوپنڈی سے اُچ شریف تک کیے گئے سفر کی داستان کہیں کہانی، کہیں انشائیے، کہیں آپ بیتی اور کہیں رپورتاژ کی صورت میں بیان کرتا ہے، جس میں برصغیر کی تاریخ، ثقافت اور روایات کو نثر میں بہت خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔ تقریباً ہر باب میں ہی تقسیم کی کہانی بیان کی گئی ہے جو اس دردناک حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ؛ "جب انسانوں کے دل بدلے تو انسانوں پہ کیا گزری؟" ایسی نثر اردو میں لکھنا ایک انتہائی مشکل کام ہے جس میں آئرنی، ناسٹیلجیا، طنز، روانی، ولولہ خیزی، جدّت و روایت اور اقدار و اقتدار کے کئی حوالے اور ان کی زندگی و موت کے امتزاج کا بکثرت استعمال کیا گیا ہو مگر پھر بھی وہ اپنے قارئین کو معنی و بصیرت کی دولت سے مالامال کرنے کی سکت رکھتی ہو۔ اس کتاب کو پڑھ کر یہ احساس ہوا کہ پاکستان کے بہت سے شہر، قصبے اور گاؤں جن کی تاریخ سے ہم ناآشنا ہیں، وہ اپنے اندر کئی داستانیں سموئے ہوئے ہیں، جنہیں پڑھ کر انسان خود کو ہر اس زمانے میں جیتا ہوا محسوس کرتا ہے جس کا ذکر مصنف نے کیا۔ جدت پسندی کے اس دور میں جہاں آج کا انسان اپنی تاریخ سے دور ہوتا جارہا ہے اور اب اس میں نہ تو اس تاریخ کو کھوجنے کی دلچسپی رہی ہے اور نہ اس کی مصروفیات اسے اس چیز اجازت دیتی ہیں کہ وہ نگری نگری جاکر اس جگہ کی تاریخ کے بکھرے ہوئے صفحات کو جوڑے اور ان پر سے ماضی کی گرد ہٹا سکے، وہیں حسن معراج صاحب نے اس بات کو غلط ثابت کرتے ہوئے اس کتاب کو لکھنے کی ایک بہت جرأت مندانہ اور کامیاب کوشش کی ہے۔ یوں تو ہر شہر کی تاریخ بہت دلچسپ تھی مگر یہاں شاید اپنے شہروں سے لگاؤ کی بدولت "لاہور، لائل پور، سمندری، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور گوجرہ" کی تاریخ پہ لکھے گئے ابواب میرے پسندیدہ رہے!

A
Ahmad Kamal
I'm satisfied

This book is very good and interesting because it mentions the major districts of Punjab that we need to know about their history indeed, the book is the source of knowledge.